جانِ من، جانِ جاں
تمہاری ہنسی
آبروئے ثواب جیسے ہو
____________ناشز
کہ جیسے شبنم کے قطرے
صبح کی پہلی کرن سے ملیں
کہ جیسے بادلوں کے بیچ
چاندنی چپکے سے مسکرائے
تمہاری ہنسی
فضا میں رس گھولتی ہے
دل کی دھڑکن کو مہمیز دیتی ہے
کہ جیسے نیکیوں کا خزینہ ہو
ہر لمحہ، ہر پل
اس کا عکس میری روح میں اُترتا ہے
جب تم ہنستے ہو
زندگی کا رنگ نکھرتا ہے
محبت کی جھیل میں
خواہشوں کے کنول کھلتے ہیں
کہ جیسے مقدس عبادت ہو
جس کا ثواب دل کو ملتا ہے
جانِ من، جانِ جاں
تمہاری ہنسی
میرے وجود کا وہ حصہ ہے
جس کے بغیر
یہ زندگی ادھوری سی ہے
اور محبت کی یہ کہانی
تمہارے ساتھ ہونے سے ہی مکمل ہے
سیدہ افشین ذیشان
سازِ زندگی

1