| مری نجانے روح کب کی پیاسی ہے |
| جو آنکھوں میں تڑپتی یہ اُداسی ہے |
| کسی دُکھی بَلا کا سایہ ہے یہاں |
| جو شہرِ دل میں اتنی بدحواسی ہے |
| میں کُھو گیا جمالؔ خود کی کھوج میں |
| یہ کیسی یارو خود کی خود شناسی ہے |
| مری نجانے روح کب کی پیاسی ہے |
| جو آنکھوں میں تڑپتی یہ اُداسی ہے |
| کسی دُکھی بَلا کا سایہ ہے یہاں |
| جو شہرِ دل میں اتنی بد حواسی ہے |
| میں کُھو گیا جمالؔ خود کی کھوج میں |
| یہ کیسی یارو خود کی خود شناسی ہے |