دل کا کیا ہے اِک روز بہل ہی جائے گا
کوئی تو خوشبو کا جُھونکا اِسے ٹکرائے گا
شبِ ہجر تو ڈھل ہی جائے گی ہولے ہولے
پر بِن ترے عید کا چاند بہت تڑپائے گا
اِتنا دیکھا ہے میری آنکھوں نے تجھ کو کہ اب
رہ رہ کے چہرہ تیرا خوابوں میں ستائے گا
مانا کہ بھری ہے دُنیا دل والوں سے مگر
مرے جیسا چاہنے والا کہاں سے تُو لائے گا
دریائے غم میں جلا دی میں نے کشتی اپنی
جو بھی ہو گا جمالؔ وہ دیکھا جائے گا

0
28