دِیے مدھم نہیں ہوتے
مرے غم کم نہیں ہوتے
مہک اُٹھتا تھا جب یہ دل
وہ اب موسم نہیں ہوتے
بگڑ کیا جاتا دُنیا کا
یہاں جو ہم نہیں ہوتے
ہے کوئی ایسا بھی اِنساں
جسے یاں غم نہیں ہوتے
ہر اِک محفل میں تنہائی
کہ ہو کے ہم نہیں ہوتے

12