صاحبِ مقدُور اِتنا ہم پہ چِلاتا کیا ہے؟
سہمے سہمے زندہ لاشے ڈراتا کیا ہے؟
ہیں دشمن کھڑے شمشیریں لئے سر پہ ہمارے
اپنا ہو کے تیر اپنوں پہ تُو برساتا کیا ہے؟
جب مفتی و قاضی ہی ہوں شاہوں کے ہم نوا
پھر کُنجِ زنداں میں شور مچاتا کیا ہے؟
مسندِ اِفتا پہ بیٹھے ہیں جو جھوٹے خُدا بن کے
تُو آدابِ فقیری اُن کو سکھاتا کیا ہے؟
حق لینا ہے تو پھر لہو اپنا بہانا پڑے گا
قصۂ موسی و فرعون سُناتا کیا ہے؟

29