| مجھ کو تجھ سے تو اجتناب نہیں |
| میں مگر خود کو دستیاب نہیں |
| مل بھی جائے جو خواہشوں کا چمن |
| وقت کی شاخ پر شباب نہیں |
| وہی رکھے گا فصلِ گُل سے بیر |
| جس کے آنگن میں اک گلاب نہیں |
| توڑ دینے کی مجھ کو ضد مت کر |
| میں حقیقت ہوں کوئی خواب نہیں |
| جو مری عیب جوئی میں ہیں مگن |
| اپنا کرتے وہ احتساب نہیں |
| جمع تفریق چھوڑ دے اے دل |
| ابرِ رحمت کو کچھ حساب نہیں |
معلومات