میں کہہ گیا تھا تجھے اپنی رائیگانی میں
پِھسل ہی جاتی ہے اکثر زباں روانی میں
نگاہِ یار کے بس ایک زاویے کے سبب
اُجڑ گیا ہے مرا باغِ دل جوانی میں
لکھے گا جب کوئی افسانۂ جنوں یارو
مرا بھی نام کہیں آئے گا کہانی میں
اِسی اُمیدِ کرم پر ہوں دربدر میں تو
مکان اپنا بھی آئے گا لا مکانی میں
جمالؔ دھیان میں رکھنی ہے زندگی اپنی
یہ مار ڈالتی ہے ورنہ بدگمانی میں

0
27