شہرت کی بلندی پہ سنائی نہیں دیتا
اِس خبط میں آنکھوں کو سُجھائی نہیں دیتا
مسند پہ جو فرعون بنے بیٹھے ہوئے ہیں
مُوسٰی کا عصا اُن کو دکھائی نہیں دیتا
ایسا نہ ہو ہم اپنی زباں کاٹ لیں یارو
صیاد قفس سے جو رہائی نہیں دیتا
اُس شخص کا جینا بھی ہے بس موت کے جیسا
جو ظُلم تو سہتا ہے دہائی نہیں دیتا
یہ خود سے محبت کا نشہ ایسا نشہ ہے
جب اپنے سِوا کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا

0
23