موسمِ فصلِ بہاراں جو پلٹ آئے گا
وقت پھر جیسا بھی مشکل ہو وہ کٹ جائے گا
نغمہ بلبل کا سدا گونجے گا گلشن گلشن
شاخ در شاخ یہ بھنورا یونہی منڈلائے گا
دن بدن بڑھتی چلی جائے گی یہ آنکھ کی دُھند
کب تلک دل کا دِیا روشنی دے پائے گا
کھل کے برسے گا اگر پیاسی زمیں پر بادل
گیت پھر خوشیوں کے دہقان مرا گائے گا
جب حسیں کوئی رگ و پے میں سمائے گا جمالؔ
پھر غمِ دوراں کا دریا بھی اُتر جائے گا

0
19