| میکدے میں شراب باقی ہے |
| ابھی میرا شباب باقی ہے |
| رکھ دیا ہے جلا کے دل میرا |
| اور کتنا حساب باقی ہے |
| آج کا دن بھی تھا اُداس بہت |
| ابھی شب کا عذاب باقی ہے |
| پڑھ چکا تھا کتابِ رنج و الم |
| پھر یہ کیسا نصاب باقی ہے |
| تھک گیا چُنتے چُنتے کِرچیاں میں |
| ابھی اِک ٹوٹا خواب باقی ہے |
| منا لے اپنی جیت کا تُو جشن |
| ابھی میرا جواب باقی ہے |
| کر چکا عاشقی سے توبہ جمالؔ |
| پھر بھی اِس کا عتاب باقی ہے |
معلومات