وہ دعا ' اے مرے یار ! کامل نہیں
اشک اخلاص کے جس میں شامل نہیں
ایسی دولت سے نانِ جویں خوب ہے
جب سکونِ دل و جان حاصل نہیں
کیسے دے گا وہ درسِ محبت بھلا
جو حقیقت میں خود اِس کا حامل نہیں
عزم کامل میسر ہے تجھکو اگر
سارے سنسار میں کچھ بھی مشکل نہیں
شوق مرنے کا ہے تو بنو غوطہ زن
عشق کے بحر کا کوئی ساحل نہیں

18