حُسن و شباب پہ تیرے زمانہ مرتا ہے
درشن کو شب بھر مہتاب ترستا ہے
ہے سر سبز وجود سے تیرے فصلِ شباب
سانسوں کی خوشبو سے گلشنِ دہر مہکتا ہے
گیسوؤں میں سے ٹپکتی بُوندوں کی رنجش میں
بادل لیل و نہار گرج کے برستا ہے
دیکھ کے تیری آنکھوں کا یہ گُلابی خمار
سینے میں تیرِ قاتل میرے اُترتا ہے
خامُشی میں تیری پازیب کی رنجھن سے
یہ دل میرا تال ملا کے دھڑکتا ہے

0
28