اُداسی یہ بے شُمار کیسی
بھڑکتی ہے دل میں نار کیسی
ہواؤں میں بس گئی ہے خُوشبو
ترے بِنا یہ بہار کیسی
نہیں جو ہے کوئی دل میں میرے
ہے آتی پھر یہ پُکار کیسی
فراق کے تپتے صحرا میں بھی
یہ خواہشِ لالہ زار کیسی
چلی گئی ساتھ تیرے رُونق
یہ زندگی ہے بے کار کیسی

0
18