| ہونٹوں پہ میرے اب ہنسی آتی نہیں |
| کیسی اُداسی ہے یہ جو جاتی نہیں |
| لہجے کی تلخی پر تو دھیاں سب کا مگر |
| چشمِ ابر میری نظر آتی نہیں |
| رخساروں کی لالی سے لگتا ہے ابھی |
| تم نے شبِ غم تنہا ہے کاٹی نہیں |
| میرا تفاوُت تو ہو سکتا ہے مگر |
| رنجش کسی سے بھی مری ذاتی نہیں |
| آلام نے کچھ یوں کیا بے حس جمالؔ |
| کوئی بھی بوئے گُل جی بہلاتی نہیں |
معلومات