آنکھ میں جب نمی نہیں رہتی |
عشق میں بے خودی نہیں رہتی |
ٹوٹ جائے اگر بھروسہ تو پھر |
رشتوں میں چاشنی نہیں رہتی |
بُغض میں مُبتلا ہوا جو اگر |
روح میں تازگی نہیں رہتی |
حق گو کے حلقۂ عزیزاں میں |
دشمنوں کی کمی نہیں رہتی |
کاٹ بھی دو زباں جمالؔ اگر |
بات حق کی چھپی نہیں رہتی |
معلومات