| کبھی بھولی ہوئی یادوں کی جب بارات آتی ہے |
| تو میری آنکھ میں اشکوں کی اک برسات آتی ہے |
| برستی جب بھی ہیں بوندوں کی ٹپ ٹپ دل کے آنگن میں |
| مرے اندر ترے غم کی اُداسی ساتھ آتی ہے |
| یونہی جلتے نہیں ہیں یہ چراغِ زخم برسوں سے |
| ہمارے دل کو تڑپانے کو لمبی رات آتی ہے |
| چلے آتے ہیں آنسو رقص کرنے کو اِن آنکھوں میں |
| ہمیں جس دن بھی کوئی یاد تیری بات آتی ہے |
| کفِ افسوس ملنے کا جمال اب فائدہ کیا ہے |
| بھلا یہ عمرِ رفتہ کب کسی کے ہاتھ آتی ہے |
معلومات