| تیری دُنیا کے رنگ دیکھے ہیں |
| قلب لوگوں کے تنگ دیکھے ہیں |
| سارے مخلص نہیں ہیں رستے میں |
| کچھ منافق بھی سنگ دیکھے ہیں |
| دشمنوں سے گلہ نہیں کوئی |
| میں نے یاروں کے ڈنگ دیکھے ہیں |
| بھوک سے زرد ہو رہے تھے سب |
| جتنے چہروں کے رنگ دیکھے ہیں |
| اپنی غربت سے لڑ رہے تھے وہ |
| لوگ جو محوِ جنگ دیکھے ہیں |
| جاہلوں نے کما لی سب دُنیا |
| عِلم والے تو دنگ دیکھے ہیں |
| میرا مرشد وہی علیؐ ہے جمالؔ |
| میں نے جس کے ملنگ دیکھے ہیں |
معلومات