اکثر کھو سا جاتا ہوں میں
رنج و الم آہِ سوزاں میں
مُلکِ عدم کے رازِ نہاں میں
خوابوں کے شہرِ ویراں میں
دُنیا کے شُورِ طِفلاں میں
ہوش و خِرد اور سُود و زیاں میں
یادوں کے اِک قبرستاں میں
اکثر کھو سا جاتا ہوں میں
تنہا خموش سیہ راتوں میں
موسمِ غم کی برساتوں میں
خود سے اپنی ملاقاتوں میں
منزل کے اُلجھے رستوں میں
واعظ و رندوں کی باتوں میں
جزا سزا کے سب کھاتوں میں
اکثر کھو سا جاتا ہوں میں

38