| کس نے کہا ہے رنگ زمیں کی چمک کے دیکھ |
| اِک بار تُو بھی رازِ نہاں خود فلک کے دیکھ |
| کُھل ہی نہ جائے سب پہ کہیں تیرے دل کا راز |
| زخموں کو قہقہوں کی رداوُں سے ڈھک کے دیکھ |
| تُجھ کو بھی اپنے ساتھ کی دُنیا دکھائی دے |
| سر سے تُو کوہِ کبر کو اپنے جھٹک کے دیکھ |
| خوابِ حسیں کی چائیے تُجھ کو جو میٹھی نیند |
| شاخِ خیالِ یار پہ اِک شب مہک کے دیکھ |
| دُنیا کے سارے رنگ نظر آئیں گے تُجھے |
| رستے سے ایک بار کبھی خود بھٹک کے دیکھ |
| اِس دل کے عارضے کا تُجھے کیا پتہ جمالؔ |
| ٹوٹے گی کیسے سانس بدن کی لچک کے دیکھ |
معلومات