جب سے یہ دنیا بنی ہے
یاں محبت کی کمی ہے
نفرتیں ہیں مسندوں پر
فرش پر الفت دھری ہے
بند ہیں سب دل کے رستے
برف جذبوں پر جمی ہے
خواہشوں کے دشتِ ویراں
زندگی مُردہ پڑی ہے
فکر ہے فردا کی ہم کو
اور قضا سر پر کھڑی ہے
ہر طرف ہے حشر برپا
آفتوں کی یہ گھڑی ہے

24