کوئی تو ابر اِدھر آئے گا زر کی مانند |
میں ہوں صحرا میں کھڑا سُوکھے شجر کی مانند |
یادِ رفتہ سے کوئی عشق دھواں دیتا ہے |
دل مرا جلتا ہے اِک آہِ شرر کی مانند |
کوئی تو آ کے تراشے گا کبھی ہاتھوں سے اپنے |
میں ہوں اِک سنگِ سرِ راہگزر کی مانند |
غم جو سُلگتا ہے اگر دل کے کسی کونے میں |
کوئی طوفان اُٹھا دیدۂ تر کی مانند |
اپنا دنیا میں نشاں کیسے ملے کوئی جمالؔ |
زندگی ہم نے گزاری ہے یہ سفر کی مانند |
معلومات