کوئی تو ابر اِدھر آئے گا زر کی مانند
میں ہوں صحرا میں کھڑا سُوکھے شجر کی مانند
یادِ رفتہ سے کوئی عشق دھواں دیتا ہے
دل مرا جلتا ہے اِک آہِ شرر کی مانند
کوئی تو آ کے تراشے گا کبھی ہاتھوں سے اپنے
میں ہوں اِک سنگِ سرِ راہگزر کی مانند
غم جو سُلگتا ہے اگر دل کے کسی کونے میں
کوئی طوفان اُٹھا دیدۂ تر کی مانند
اپنا دنیا میں نشاں کیسے ملے کوئی جمالؔ
زندگی ہم نے گزاری ہے یہ سفر کی مانند

0
22