قوم سے نا اہلی اپنی یوں چھپائی گئی
مکتبوں میں جھوٹی تاریخ پڑھائی گئی
دیکھ کے ظُلم و ستم دوستو چاروں طرف
یوں لگے ہے جیسے دُنیا سے خُدائی گئی
طوقِ غلامی کا تو بوجھ اُٹھا لیتے ہیں
ہم سے مگر ایک برچھی نہ اُٹھائی گئی
اب کے نگہباں نے بھی کسر نہ چھوڑی کوئی
ہم پہ اندھیرے میں گولی ہے چلائی گئی
جس نے بھی. کُھولی زباں اپنی یہاں پر جمالؔ
اُس کی بہن، بیٹی، ماں گھر سے اُٹھائی گئی

0
14