قوم سے نا اہلی اپنی یوں چھپائی گئی |
مکتبوں میں جھوٹی تاریخ پڑھائی گئی |
دیکھ کے ظُلم و ستم دوستو چاروں طرف |
یوں لگے ہے جیسے دُنیا سے خُدائی گئی |
طوقِ غلامی کا تو بوجھ اُٹھا لیتے ہیں |
ہم سے مگر ایک برچھی نہ اُٹھائی گئی |
اب کے نگہباں نے بھی کسر نہ چھوڑی کوئی |
ہم پہ اندھیرے میں گولی ہے چلائی گئی |
جس نے بھی. کُھولی زباں اپنی یہاں پر جمالؔ |
اُس کی بہن، بیٹی، ماں گھر سے اُٹھائی گئی |
معلومات