ناداں نکلے ورنہ ملے تو تھے اشارے بہت
کہ محبت میں ہوتے ہیں بھاری خسارے بہت
یہ ترا ہی جنوں تھا جو غرق ہوا بحرِ الفت
ورنہ کشتیِ جاں کی نِگہ میں تھے کنارے بہت
اِک ہم ہی نہیں گرداشِ دوراں میں خاک بسر
اِس دنیا میں رنج و غم کے ہیں مارے بہت
یہ زُعمِ بلندی خاک میں ہی نہ ملا دے تجھے
میں نے دیکھے ہیں گرتے ٹوٹے تارے بہت
بچا کے رکھ اِس دنیا میں تُو قصرِ دل اپنا
اڑتے پھرتے ہیں یہاں غمِ جاں کے شرارے بہت
تہ و بالا کر گیا ہے یہ زمانہ ہمیں ورنہ
اِس دنیا میں تھے ہمارے وارے نیارے بہت

0
2
41
بہت اچھے

0
ممنون

0