نُور مدھم سہی ضیا تو ہے |
چاند تاروں نے کچھ دیا تو ہے |
بُجھ گیا جو چراغِ سحر تو کیا |
ظُلمتِ شب میں یہ جلا تو ہے |
چاہے ریشم کی ایک تار بُنی |
مرنے سے پہلے کچھ کیا تو ہے |
زندگی کا سفر کٹھن ہی سہی |
ساتھ ماں باپ کی دُعا تو ہے |
اِک نہ اِک دن تو موت آئے گی |
زندگی کو اُمیدِ فردا تو ہے |
معلومات