میرا نام محمد اویس قرنی ہے۔ سخن فہمی کی دنیا میں ابھی نووارد ہوں، مگر دل میں ایک تڑپ ہے کہ کچھ ایسا کہہ سکوں جو دلوں کو چھو جائے۔ میں نہ خود کو شاعر کہنے کا دعویٰ رکھتا ہوں، نہ اپنے کلام کو کمال سمجھتا ہوں۔ بس جذبوں کی شدت کبھی کبھی لفظوں کی صورت اختیار کر لیتی ہے، اور میں اُسے صفحے پر اُتار دیتا ہوں۔
میرے اشعار میں شاید کوئی عظمت نہ ہو، مگر سچائی ضرور ہے۔ میں نے جو دیکھا، جو جھیلا، جو محسوس کیا، اُسے بغیر کسی دعوے کے، نرمی سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ عروض و بحور سیکھنے کا عمل جاری ہے، اور اہلِ علم کی رہنمائی کو سعادت سمجھتا ہوں۔
اگر میرے الفاظ کسی کے دل کو چھو جائیں، یا کسی کی کیفیت کو بیان کر سکیں، تو یہی میرے لیے سب سے بڑا انعام ہے۔ میں خود کو سیکھنے والا سمجھتا ہوں، اور سیکھنے کا یہ سفر میرے لیے باعثِ شکر ہے۔
معلومات