Circle Image

Muhammad Naseem Ashraf

@NaseemSaifi

اُڑَن قالین ہے جائے نماز
نمازی کا ہے روحانی جہاز
عطا کرتے ہیں بندے کو اٹھان
خدا کے سامنے عجز و نیاز

0
11
کام پہ بس تم کام کرو
وقفے میں آرام کرو
محنت کرکے دنیا میں
روشن اپنا نام کرو
اپنے گزارے کی خاطر
جمع ضروری دام کرو

20
حیوانوں کے حق کی یہ کرتے ہیں بات
انسانوں کو پر مارتے ہیں یہ لات
مغرب میں ہیں روشن سبھی نئے شہر
ہے انکے دلوں میں ابھی تلک رات

0
5
بند دروازوں کی چابی ہے دعا
جو پکارے اسکی سنتا ہے خدا
دھیر سے مایوس مت ہونا کبھی
وقت آنے پر وہ کرتا ہے عطا

0
4
مرغِ سحر کی بانگ سے خالی ہے یہ فضا
یورپ کی مسجدوں سے بھی آتی نہیں صدا
گھنٹی نہیں اٹھائے گی غفلت کی نیند سے
یہ فرض مسلماں کی اذاں کرتی ہے ادا

0
2
موت سے بھی نہ ہوگا ترا خاتمہ
زندہ باقی رہے گی تری آتما
روح پھر تن میں آئے گی محشر کے دن
پھر ترے رب سے ہوگا ترا سامنا

0
1
نیکی کر اور نیٹ پہ ڈال
یہ ہے ہمارے عمل کا حال
کرتے ہیں لوگ نمائش خوب
اللہ کی رہ میں دے کر مال
ہیرو ہیں جو ٹک ٹاک پہ وہ
لگتے ہیں شکلوں سے نقال

51
جنہیں امید ہوتی ہے
انہی کو دید ہوتی ہے
حضوری جن کو مل جائے
انہی کی عید ہوتی ہے

9
نہ میں خواب ہوں نہ خیال ہوں
نہ میں دوسروں کی مثال ہوں
خدا کے وسیع جہان میں
میں خودی حقیقتِ حال ہوں

0
12
فرشتے جب دکھائیں گے حسیں چہرہ محمدﷺ کا
تو ہر گوشہ ہو جائے گا منور میری مَرقَد کا
فرشتے پوچھیں گے جب کچھ مرے آقاﷺ کے بارے میں
تو اٹھ کر میں کروں گا پیش تحفہ نعتِ احمدﷺ کا

11
مقابل ترے بس یہودی نہیں ہے
نصارا کا مرکز بھی ہے یہ فلسطین
خدا ایک ہے پر ہیں راہیں علیحدہ
مقدس زمیں کے طلب گار ہیں تین
حوا اور آدم کی اولاد ہیں سب
مذاہب بہت ہیں مگر ایک ہے دین

7
مسلماں کی رہائی ہے محمدﷺ کی غلامی میں
زمین و آسماں کی وسعتیں ہیں اس رہائی میں
غلامانِ محمدﷺ سے منور ہے جہاں سارا
چمک تاروں سے بڑھ کے ہے نبیﷺ کے ہر صحابی میں

11
فیض کعبے سے آتا ہے دل میں مرے
ہو کے روضے سے آتا ہے دل میں مرے
فیض روضے سے پھر مرشدِ پاک کے
ہو کے سینے سے آتا ہے دل میں مرے

13
خدا کی طرف آ خدا کے لیے
بھلا دے تو دنیا خدا کے لیے
عبادت میں اللہ دِکھے بس تجھے
خدا میں تو کھو جا خدا کے لیے

9
ترے تن میں ہے دل دھڑکتا ہوا
خدا تجھ کو دے دل تڑپتا ہوا
ملے تجھ کو حساس دل جو کہ ہو
محبت کی لو سے بھڑکتا ہوا

14
رب کے لیے پچھلے پہر اٹھنے لگا میں اس طرح
اک شیرخوارَہ بھوک سے رونے لگا ہو جس طرح
ذکرِ خدا نے نفس کو قابو کیا کچھ اس طرح
دریا تھا اک بپھرا ہوا تھمنے لگا ہو جس طرح
آئینہ دل کو دھو دیا کچھ آنسوؤں نے اس طرح
رب خلوتوں کی آنکھ کو دکھنے لگا ہو جس طرح

3
65
اگر آج بہتر ہے کل سے ترا
نئے سال کی پھر خوشی تو منا
دنوں کو بدلنا ہی مقصد نہیں
بدلنا تجھے چاہتا ہے خدا

13
تسبیح لے کر ہاتھ میں تو دل کی مالا جپتا جا
دل کی طرف کرکے توجہ اللہ اللہ کرتا جا
ذکرِ خفی میں خامشی سے دل کو پھیرا کرتے ہیں
سی کے لبوں کو دل ہی دل میں اللہ کا دم بھرتا جا

0
10
خدا کی طرف لے کے آئے تجھے
محبت خدا کی لبھائے تجھے
نہ دنیا نہ گھر بار کی چاہتیں
فقط عشق رب کا نچائے تجھے
نہ عورت نہ شہرت نہ زر کی کمی
فقط رب کی فرقت ستائے تجھے

49
بدلتی ہے جو قوم اپنا برا حال
ہے ہوتا مبارک اسی کو نیا سال
اگر چاہتا ہے بدلنا تو خالات
تو پھر آج کے کام کو کل پہ مت ڈال
یہ سامانِ آتش ہے اسرافِ دولت
خسارے سے آغاز ہے اک برا فال

0
26
غزہ میں قحط سالی ہے
نہ کھانا ہے نہ پانی ہے
نہ کی امداد ہم نے گر
سبھی کی جان جانی ہے

9
نفی اثبات کرتا ہے جو
ذکر دن رات کرتا ہے جو
اللہ سے رابطے میں ہے وہ
اللہ سے بات کرتا ہے جو

3
24
مئے عشق ہے باقی
پلا سب کو اے ساقی
کبھی ختم نے ہوگا
یہ نشہ ہے آفاقی

9
ضروری ہے کرنا دلوں کی صفائی
بغیر اس کے ہوتی نہیں آشنائی
موثر بہت ہیں ندامت کے آنسو
جو کر ڈالتے ہیں دلوں کی دھلائی

0
3
اتارو دلوں سے گناہوں کا زنگ
کرو نفس سے تم زبردست جنگ
صفائی کرو قلب کی ذکر سے
نظر آئے گا پھر الہی کا رنگ

2
دنیا کی فکر چھوڑ دے تو دل کی فکر کر
قلبی سکون کے لئے تو رب کا ذکر کر
ذکرِ خدا کے واسطے حلقہ تلاش کر
شیطان ہو جہاں پہ وہاں سے تو ہجر کر

0
5
لا اِلٰہ الا اللہ پڑھتا ہوں میں شام و سحر
کلمہ طیب کا دم بھرتا ہوں میں شام و سحر
پہلے تو نفی میں ہر اک بت کی کرتا ہوں
اثبات اللہ کا پھر کرتا ہوں میں شام و سحر

6
مت  دیکھ  اپنے  آپ کو  اوروں کی نظر سے
دل کو  بنا تو  آئینہ  دیکھ  اپنی  بصر سے
اپنی خودی کو جان لے گر زندوں میں ہے تو
دنیا میں چل اپنا سر اٹھا کے فخر سے

0
6
33
تیرے دل میں جو چھپا ہے
تیرا رب وہ جانتا ہے
تو ہے کرتا جو چھپا کر
تیرا رب وہ دیکھتا ہے

0
5
ہم نے مردہ قدریں بھی دیکھی ہیں
مرتے بچوں کی خبریں بھی دیکھی ہیں
تم نے قبروں پہ پھول دیکھے ہوں گے
ہم نے پھولوں کی قبریں بھی دیکھی ہیں

0
8
تیرے لیے وہی ہے جس کی کرے تو کوشش
دنیا کے امتحاں میں کافی نہیں ہے خواہش
تعمیلِ حکمِ رب سے تجھ کو ملے گی جنت
شیطان کے مریدوں کی منتظر ہے آتش

0
6
بنایا ہے رب نے ہمیں خیرِ امت
کہ کرتے ہیں ہم نیکیوں کی ہدایت
برائی سے لوگوں کو ہم روکتے ہیں
کہ ہوں سرخرو لوگ روزِ قیامت

9
قرآن میں ہے رب کا فرمان
احسان کا بدلہ ہے احسان
گر چاہتے ہو رب کا عرفان
تو پھر اپنے محسن کو پہچان

5
جو کرتے نہیں ہو کہتے ہو کیوں
ناراض خدا کو کرتے ہو کیوں
ہر قول کو فعل میں ڈھالو تم
باتوں کی حد تک رہتے ہو کیوں

0
5
ہر حکمِ خدا ایک ستون ہے اسلام کی عمارت کا
ہر حکمِ خدا ماننے سے ادا ہوتا ہے حق عبادت کا
کلمہ نماز زکوٰۃ حج اور روزے ہی ستونِ دیں نہیں ہیں
حکم بھی رب نے دیا ہے عادلانہ تقسیمِ وراثت کا

0
9
کرتا ہے جو بھی توہینِ رسالت
اس پہ ہوتی ہے اللہ کی لعنت
زندگی میں وہ ہو جاتا ہے رسوا
آگ میں جلے گا روزِ قیامت

0
6
ہر کسی کی اک دیوارِ گریہ ہے گریہ زاری کے لیے
بیت اللہ شفا خانہ ہے ہر قلبی بیماری کے لیے

0
5
انٹر نیٹ اک جنگل ہے
اور جنگل میں منگل ہے
میلہ ہے کہیں اور کہیں
جاری سیاسی دنگل ہے

8
خریفوں نے گھیرا ہے گو ہر طرف سے
مگر ڈر کے نکلو نہ تم سیدھی صف سے
اتر کر سمندر کی گہرائیوں میں
نکالو کوئی موتی بطنِ صدف سے
اگرچہ تلاطم ہے بحرِ عرب میں
ہٹاؤ نہ نظریں تم اپنے ہدف سے

47
جو ہے سامنے اسے جان لو
جو سمجھ سکو اسے مان لو
جو بدل سکے تری زندگی
اسے کرنے کی جی میں ٹھان لو

0
6
دوڑ دنیا کی جب حال کردے زبوں
ذکر سے پھر ملے میرے دل کو سکوں
میرا آغاز تو میری منزل بھی تو
تیرا عرفاں مری زندگی کا جنوں

10
خدا ان سے کرتا ہے بے حد محبت
حبیبِﷺ خدا کی جو کرتے ہیں طاعت
نبی ﷺ کی اطاعت کا ہے یہ تقاضا
کہ ہو سب کے دل میں مساجد سے الفت
اگر گھر کسی کا ہے مسجد سے ملحق
تو ہے یہ بھی آقاﷺ کی پیاری سی سنت

45
دیتا نہیں ہے زحمت اک مسلماں کسی کو
تکلیف دیں نہ میرے دست و زباں کسی کو
میری وجہ سے ناحق غمناک ہو نہ کوئی
کرنی پڑے نہ یارب آہ و فغاں کسی کو

1
18
وسیلہ بھیک ہو جس کا کمائی کا زمانے میں
حیا آتی نہیں اس کو بنا محنت کمانے میں
نہ اس بے حس پہ ہوتا ہے اثر اچھی ہدایت کا
کہ برکت ہوتی ہے ہاتھوں سے محنت کرکے کھانے میں

8
برے کام جو کرتا ہے
خودی آگ میں جلتا ہے
سزا غیر کو رب نہ دے
جو کرتا ہے وہ بھرتا ہے

1
14
بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا ہے چھپا
سادہ بندوں کو یارب دغے سے بچا

0
12
مسلماں علم و حرفت کے جہاں میں رہ گیا پیچھے
خدایا رفعتوں کے بعد پستی کی وجہ کیا ہے؟

0
5
قرآں جلانے والے خود آگ میں جلیں گے
رب کا عذاب دوزخ میں ہر گھڑی چکھیں گے
قرآن کی حفاظت خود کر رہا ہے اللہ
قرآن کے مخالف جلتے سدا رہیں گے

0
7
ہر سوال کا اک جواب ہے
پر تلاش میں دل شتاب ہے
میرا راستہ ہے مطالعہ
اور رہنما الکتاب ہے

1
12
ہم خالی ہاتھ ہی آتے ہیں
اور خالی ہاتھ ہی جاتے ہیں
پر آخر میں ان ہاتھوں کے
اعمال کا بدلہ پاتے ہیں

1
18
جو مُصَلّے پہ گزر جائے وہ وقت اچھا ہے
پاس جو رب کے تجھے لائے وہ وقت اچھا ہے
ہر گھڑی لوٹ کے واپس تو نہیں آ سکتی
وقت جو لوٹ کے پھر آئے وہ وقت اچھا ہے

1
25
مقابل ترے بس یہودی نہیں ہے
مخالف ترا صرف مودی نہیں ہے
خدا سے بھی جنگ آزما تو خودی ہے
بتا، کیا ترا قرض سودی نہیں ہے؟

0
15
کوئی لو لگانے والا ہو
کوئی دیپ جلانے والا ہو
کفار کے ظلمت خانے میں
کوئی راہ دکھانے والا ہو
مغرب میں قلبِ مسلم کو
کوئی آس دلانے والا ہو

0
22
مشرق میں پیٹ بھرنا دہقاں کی فکر ہے
مغرب میں مسلماں کو ایماں کی فکر ہے
ملتی نہیں ہے ہر شے ہر اک مقام پر
محدود ہر وطن میں انساں کی فکر ہے

0
12
زمان و مکاں کی کوئی حد نہیں ہے
خدائی جہاں کی کوئی حد نہیں ہے
یہ نیلا فلک بس نظر کا ہے دھوکہ
کھلے آسماں کی کوئی حد نہیں ہے

0
9
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ۚ
بیٹی کا بھی حق ہے ماں باپ کی وراثت میں
حکم ہے یہ رب کا سورہ نساء کی آیت میں
بیٹے کے ہیں دو حصے گر ہے ایک بیٹی کا
بیٹا بیٹی سب حصہ دار ہیں شراکت میں
حصے ہیں مقرر سب وارثوں کے قرآں میں

48
بچوں کی طرح تم ضد نہ کرو
اشکوں سے اب آنکھیں نہ بھرو
بچے تو غلام ہیں خواہشوں کے
آزاد رہو جرات سے لڑو

0
11
جب رات گزرتی جائے
اور نیند نہ پھر بھی آئے
تو اللہ ہی اللہ کر
دل چین اسی میں پائے

0
10
اسلام اک بہتا دریا ہے
جو صاف دلوں کو کرتا ہے
جو اندر ہے وہ موج میں ہے
ہر وقت وہ دھلتا رہتا ہے

0
6
ہے دین اک شمع اور دنیا اک سایہ
جب سایہ تھا آگے اندھیرا تھا چھایا
کی شمع جب آگے تو روشن تھیں راہیں
اس نور میں ہی میں نے منزل کو پایا

0
11
نئی ہے یہ دنیا نیا یہ جہاں ہے
نئے ہیں ستارے نیا آسماں ہے
ہیں کفار علم و ہنر میں کیوں آگے
نئے اس جہاں میں مسلماں کہاں ہے

0
18
جو گھر میں شیر ہوتے ہیں
وہ باہر ڈھیر ہوتے ہیں
نہیں رہتے جو آپے میں
خودی وہ زیر ہوتے ہیں

0
8
کرونا اک حقیقت ہے اسے سازش نہ سمجھو تم
اسے دشمن کی بھڑکائی ہوئی آتش نہ سمجھو تم
یہ آفت ناگہانی ہے نہیں یہ تاج ہیروں کا
اسے پیسہ کمانے کی کوئی کوشش نہ سمجھو تم
بہت ہیں ٹوٹکے لیکن دوا ہے ویکسی نیشن
اسے ہرگز گلے کی عام سی سوزش نہ سمجھو تم

0
21
اے نفسِ مطمئنہ
تو رب کے پاس آ یوں
کہ تو راضی ہو اس سے
وہ بھی راضی ہو تجھ سے
ہو بندوں میں تو شامل
ہو جنت میں تو داخل

0
16
ہے نعمت کا اظہار بھی اک عبادت
خدا نے یہ قرآں میں دی ہے اجازت
تشکر کا کرتی ہے گرچہ تقاضا
خدا کی عطا کردہ ہر ایک ساعت
ہے سترہ ستمبر بھی یومِ سعادت
یہ ہے میرے مرشد کا یومِ ولادت

0
19
تیرا پیغام ہے روح عرض و سماں
نور قرآں سے روشن ہے سارا جہاں
تیرے اہلِ حرم ، کعبے کے پاسباں
تیرے اہلِِ صفا، علم کے ترجماں
تیرے اصحاب تاروں بھری کہکشاں
جنکے نقشِ قدم منزلوں کے نشاں

0
17
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے
درسِ شر جو دے وہ مکتب نہیں ہے
فطرت دیتی ہے انساں کو حقِ دفاع
خونِ ناحق جو مانگے وہ رب نہیں ہے

0
15
انساں بدل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
گر کے سنبھل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
جو سجدے کر رہا تھا بے جان پتھروں کو
اب ان پہ چل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے
پوجا گیا تھا اپنے جو نور کی وجہ سے
سورج وہ ڈھل رہا ہے فیضانِ مصطفیﷺ سے

4
44
سارے جہاں کا مرکز و محور ہے زمیں
گو عقل نہ مانے پر دل کو ہے یقیں
سب تاروں کا قبلہ و کعبہ ہے یہیں
محبوبِﷺ خدا ہیں سبز گنبد میں مکیں

0
22
دوزخ کا ہوں گے ایندھن انسان اور پتھر
ناجی ہے ایک فرقہ اور ناری ہیں بہتر
نکلے یہود سے ہم آگے ہیں اس طرح سے
ان کے تھے بس بہتر پر اپنے ہیں تہتر

0
10
کرکٹ بھی عصر نو کا اک دیوتا ہے
ہندوستاں اب اس کو بھی پوجتا ہے
شاہینوں کا شکار کرنے کے لئے
مکڑی کا جال ہر سو پھیلا ہوا ہے

0
13
یو این سے انصاف کی امید نہ رکھ
پرکھے ہوئے بازو دوبارہ نہ پرکھ
مومن اک بل سے پھر کھاتا نہیں ڈنک
ناکامی کا ذائقہ دوبارہ نہ چکھ

0
9
"کشمیر بنے گا پاکستان"
جب سارا اٹھے گا پاکستان
آزادی کے ایجنڈے کی
تکمیل کرے گا پاکستان
اپنے اس سچے دعوے سے
پیچھے نہ ہٹے گا پاکستان

0
17
ہر بندے کو جگ میں اپنی فکر پڑی ہے
ایسا لگے جیسے محشر کی یہ گھڑی ہے
اک نادیدہ خوف نے واضح کیا ہے پھر
کمزور ہیں ہم سب رب کی ذات بڑی ہے

0
9
سگرٹ نوشی کی اجازت ہے
دینے والوں پر لعنت ہے
حاکم کو تو ٹیکس چاہیے بس
تیری جاں کی کیا قیمت ہے

0
7
خدا کے رستے پہ چلنے والے
تلاش حق میں نکلنے والے
کہیں تو رستے میں کھو گیا ہے
کہیں تو تھک کر ہی سو گیا ہے
اگر تو سوتے ذہن کو تیرے
گھڑی کی ٹک ٹک جگا نہ پائے

0
47
آساں ہے انگلیاں اٹھانا
مشکل ہے گردنیں جھکانا
دونوں ہی کچھ جھکیں اگر تو
ممکن ہے ساتھ پھر نبانا

0
8
قطار خواہشوں کی گو طویل ہے بہت
سفر یہ زندگی کا پر قلیل ہے بہت
حیاتِ جاوِداں کی گر ہے آرزو تو پھر
صراطِ مستقیم ہی سبیل ہے بہت

0
9
ماہِ رمضان مبارک
اک بار پھر سے ماہِ رمضان آ رہا ہے
تازہ دلوں میں کرنے ایمان آ رہا ہے
پھر زندگی میں رب کا مہمان آ رہا ہے
ماہِ شبِ نزولِ قرآن آ رہا ہے
کم کرنے پھر ہمارے عصیان آ رہا ہے

0
10
ہزار راہیں دکھاۓ شیطاں
بھٹک نہ جانا کہیں اے ناداں
خدا کے رستے کو چھوڑنا مت
ملے گی منزل تجھے اے انساں
سماجی راہوں میں کھو نہ جانا
خودی کو اپنی بنا تو پہچاں

0
15
یارب تو مومنوں کا قبلہ درست کر دے
بہکے ہوئے دلوں کا قبلہ درست کر دے
آپس میں لڑ رہے ہیں سب مسلمان بھائی
گھر کے محافظوں کا قبلہ درست کر دے
قصرِ سفید سے اب لیتے ہیں یہ ہدائت
کعبے کے خادموں کا قبلہ درست کر دے

0
1
16
یارب دعا ہے سیدھا رستہ ہمیں دکھا دے
اسلام کے مطابق جینا ہمیں سکھا دے
ہم کلمہ گو ہیں لیکن کچھ ڈگمگا رہے ہیں
ایمان پختہ کرکے مومن ہمیں بنا دے
ہر امتی کے دل میں یادِ نبیﷺ بسا دے
سنتِ نبیﷺ کا پیکر ہر فرد کو بنا دے

0
15
میرے لبوں پہ یارب ہر وقت یہ دعا ہو
ہر کام سے مرے اب تیرا ہی حق ادا ہو
سر کو جھکا کے میں نے یہ عرض کی خدا سے
تقدیر ہو کچھ ایسی جس میں تری رضا ہو
محفوظ ہوں بشر سب اک دوسرے کے شر سے
انساں سے میرے مولا کوئی نہ اب جفا ہو

0
8
ہر دن ہے آپﷺ کا دن ہر رات آپﷺ کی رات
ہے ماورا زمانے کی رو سے آپﷺ کی ذات
خالی نہیں ہے پَل کوئی آپﷺ کی ثنا سے
عشاق بھیجتے ہیں ہر دم درود و صلواتﷺ

0
10
بارہ ربیع الاول کا دن سب دنوں سے افضل ہے
میلاد ہے یہ اس ہستی کا جو سبھی سے اکمل ہے
ظلمت کدہ تھی دنیا محمدﷺ کی آمد سے پہلے
روشن اسی کی برکت سے وحدانیت کی مشعل ہے

0
20
دل رو رہا ہے برمی مسلم کی خوں کشی پر
افسوس ہو رہا ہے امت کی بے بسی پر
خوں کھولتا رگوں میں اپنوں کی بے رخی پر
کیوں پیچ و تاب کھا‌ؤں غیروں کی بے حسی پر
ہیں گونگے اندھے بہرے یہ منکرین محشر
خیرت نہیں ہے مجھ کو دنیا کی خامشی پر

0
10
نہیں تھا سکوں پاتا جب رات بھر میں
ستارے ہی گنتا تھا تب رات بھر میں
ہے دل جب سے کرنے لگا یاد رب کو
ہوں سو پاتا بے فکر اب رات بھر میں
جہاں بھر میں اڑتا ہوں بن کے میں طائر
کبھی خواب دیکھوں عجب رات بھر میں

0
9
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
یارب ہمیں عطا کر اک اور بن خطاب
قائم ہو پھر خلافت پھر آۓ انقلاب
امت کی بے بسی کا دیکھا نہ جاۓ حال
ظالم سے ظلم کا اب کوئی تو لے حساب
سنتی نہیں ہے دنیا مظلوم کی پکار

0
5
زر زمیں زن سبھی شیطانی جال ہیں
اچھی میراث بس اچھے اعمال ہیں
پھنس گئے لوگ جو شیطانی جال میں
چلتے وہ پھر سدا ٹیڑھی ہی چال ہیں

0
6
ہے رحمت کی برسات ال معرفہ میں
ہیں ہوتی عنایات ال معرفہ میں
شریعت پہ چلتے ہیں سب ہی یہاں پر
ہیں ہوتی عبادات ال معرفہ میں
سماں باندھتےہیں ثناخواں یہاں پر
سناتے ہیں نغمات ال معرفہ میں

0
19
اللہ کے ذکر کی برکات
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ کر رہے ہیں ہر گھڑی یہ دل ہمارے
اللہ اللہ بھی ہیں کرتے آسماں پر چاند تارے
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ

0
16
(محمد علی ظہوری صاحب کی ایک پنجابی نعت اردو زبان میں)
بنتا ہے مقدر والا ہی مہمان مدینے والے کا
ہوتا ہے کرم خوش بختوں پر ہر آن مدینے والے کا
سرکار کے سچے عاشق کی تاریخ گواہی دیتی ہے
کرتا ہے حکومت دنیا پر دربان مدینے والے کا
باقی نہ رہی دل میں کوئی اس فانی دنیا کی چاہت

0
40
سب فوجی ہیں ہماری شان
یہ ہیں ڈھالِ پاکستان
ملک کی خاطر روز و شب
دیتے ہیں یہ اپنی جان

0
13
باری باری سیاستدان
لوٹ رہے ہیں پاکستان
فرق نہیں ان چوروں میں
مریم ہو یا ہو عمران

0
11
بے راہ روی میں کوئی حد نہیں ہے
پر جینے کا یہ تو مقصد نہیں ہے
اللہ کی حدوں کے اندر ہے منزل
ان دائروں سے باہر سرحد نہیں ہے

0
12
طوفانِ مغربی نے اتنی اڑائی گرد
باقی رہی نہ پہچاں مابین زن و مرد
مغرب کے دو خدا ہیں دورِ جدید میں
پہلا خدا وطن ہے اور دوسرا ہے فرد

0
10
فحاشی اور برائی سے بچاتی ہے نماز
تن کی صفائی رکھتی ہے ہر دم گنہ سے باز
قلبِِ سلیم کے لئے کافی نہیں ہے آب
اللہ کا ذکر کرنے سے دل ہوتا ہے گداز

0
15
کفار نے غزہ میں جو آگ ہے لگائی
دنیا کے منصفوں کو دیتی نہیں دکھائی
ہیں گونگے اندھے بہرے یہ بے ضمیر منصف
چیح و پکار ان کو دیتی نہیں سنائی

0
14
ہیں اہلِ فلسطیں بہت کرب میں اب
ملے گی نجات ان کو اس ظلم سے کب
ملائک کی نصرت کے یہ منتظر ہیں
مسلمان بے بس ہیں دنیا میں یارب

0
13
سرکار ﷺ وجہِ تخلیقِ کائنات
محمد ﷺ نہ ہوتے تو کُنْ بھی نہ ہوتا
کسی کو خدا کا پتا ہی نہ ہوتا
مقدس کوئی شہر مکہ نہ ہوتا
کسی دل کی دھڑکن مدینہ نہ ہوتا
یہ بیت المقدس بھی قبلہ نہ ہوتا

0
45
صرف تو اے خدا میرا معبود ہے
صرف کعبہ ترا میرا مسجود ہے
تو نے پیدا کیا بندگی کے لئے
زندگی کا یہی ایک مقصود ہے
زندگی میں مرا کوئی قول و عمل
گر نہ ہو تیری خاطر تو بے سود ہے

0
26
معراج سے ملا ہمیں تحفہ نماز کا
انسان پر کرم ہے یہ بندہ نواز کا
قربِ خدا کا بہتریں رستہ نماز ہے
زینہ فلک تلک ہے یہ ہر سرفراز کا

0
24