خریفوں نے گھیرا ہے گو ہر طرف سے
مگر ڈر کے نکلو نہ تم سیدھی صف سے
اتر کر سمندر کی گہرائیوں میں
نکالو کوئی موتی بطنِ صدف سے
اگرچہ تلاطم ہے بحرِ عرب میں
ہٹاؤ نہ نظریں تم اپنے ہدف سے
اٹھایا ہے فتنوں نے طوفان ہر سو
مگر تم ڈرو مت سمندر کے کف سے
وسیلہ بناؤ خدا کے اسد کو
ملے گا تجھے فیض شاہ نجف سے

47