حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
یارب ہمیں عطا کر اک اور بن خطاب
قائم ہو پھر خلافت پھر آۓ انقلاب
امت کی بے بسی کا دیکھا نہ جاۓ حال
ظالم سے ظلم کا اب کوئی تو لے حساب
سنتی نہیں ہے دنیا مظلوم کی پکار
کمزور کی صدا کا کوئی تو دے جواب
شب کے مسافروں کو رستہ کوئی دکھائے
چمکے ہماری قسمت کا پھر کوئی شہاب
کوئی ہمیں سمیٹے پھر آکے ایک بار
بکھری ہے داستاں جو بن جائے پھر کتاب
اسلام کا سنہری اک دور آئے پھر
آنکھیں نشاطِ نو کا پھر دیکھتی ہیں خواب

0
4