مت  دیکھ  اپنے  آپ کو  اوروں کی نظر سے
دل کو  بنا تو  آئینہ  دیکھ  اپنی  بصر سے
اپنی خودی کو جان لے گر زندوں میں ہے تو
دنیا میں چل اپنا سر اٹھا کے فخر سے

0
6
33
جناب پہلئ بات تو یہ کہ ہر چار مصرعے رباعی نہیں ہوتے - یہ رباعی نہیں ہے
دوسری بات یہ کہ نظر اور بصر کا قافیہ فخر نہیں ہوتا -
کیونکہ یہ ہوتا ہے فخ-ر ، نہ کے ف- خر

0
جی بہت شکریہ اصلاح کے لیے ۔ ممنون

0
حضور آپ ایک بار تقطیع کرکے دیکھیں فخر کے دو اوزان ہیں 21 اور 12۔ کیا یہ دو مختلف الفاظ ہیں؟
تقطیع ایک غیر مستعمل رباعی ظاہر کر رہی ہے میرے خیال میں ۔
مزید اصلاح کا طلبگار ہوں آ پ اپنی رائے سے ضرور مطلع کیجیے گا ۔


0
جناب اس سائٹ کے مطابق آپکی بحر ہے
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعولن مفعول مفاعیل فَعُولن
یہ رباعی کے 24 اوزان میں سے نہیں ہے - پھر رباعی کی کچھ اور لوزمات بھی ہوتے ہیں لہذا یہ قطعہ ہوا رباعی نہیں -
باقی سائٹ کا سافٹ ویئر اسکا وزن دونوں طرح بتا رہا ہے - مگر یہ لفظ اردو میں فخ - ر مستعمل ہے لہذا آپ اسے ف-خر نہیں لکھ سکتے - ایک طریقہ یہ ہے کہ اشعار میں تلاش کے بٹن پہ جاکریہ لفظ لکھیں پھر جو کلام آے اس کی تقطیع دیکھ کر جانیں کہ اساتذہ نے اس کا استعمال کس تلفظ سے کیا ہے -

جی بہت ممنون ہوں رباعی اور قطعہ میں فرق واضح کرنے کے لیے ۔

فخر کے بارے میں اشعار تلاش کرکے تقطیع کرونگا ۔ انشاللہ

0
فراق گورکھپوری صاحب کا ایک شعر


آنے والی نسلیں تم پر فخر کریں گی ہم عصرو

جب بھی ان کو دھیان آئے گا تم نے فراقؔ کو دیکھا ہے

حضور اس شعر میں بھی فخر کا وزن نظر کے وزن کے مطابق ہے - میرے خیال میں اردو میں فخر کے دونوں اوزان مستعمل ہیں ۔

0