بدلتی ہے جو قوم اپنا برا حال
ہے ہوتا مبارک اسی کو نیا سال
اگر چاہتا ہے بدلنا تو خالات
تو پھر آج کے کام کو کل پہ مت ڈال
یہ سامانِ آتش ہے اسرافِ دولت
خسارے سے آغاز ہے اک برا فال
بہت زر ہے تو تم غریبوں میں بانٹو
ہواؤں میں اپنا اڑاؤ نہ یوں مال
محرم ہے اسلام کا ماہِ اول
یہ تقویمِ خورشید ہے مغربی چال
سبھی دیش کرتے ہیں تقلیدِ مغرب
بچھایا ہے مغرب نے شیطان کا جال
تو اپنے مفادات کی کر حفاظت
تو تہذیبِ مشرق کو اپنی بنا ڈھال

0
26