نہیں تھا سکوں پاتا جب رات بھر میں |
ستارے ہی گنتا تھا تب رات بھر میں |
ہے دل جب سے کرنے لگا یاد رب کو |
ہوں سو پاتا بے فکر اب رات بھر میں |
جہاں بھر میں اڑتا ہوں بن کے میں طائر |
کبھی خواب دیکھوں عجب رات بھر میں |
ضرورت ہے تن کی کہ کچھ نیند آئے |
یہی تو ہوں کرتا طلب رات بھر میں |
ہاں ذکر و عبادت اٹھاتے ہیں مجھ کو |
نہیں جاگتا بے سبب رات بھر میں |
میں شاعر ہوں لکھنا عبادت ہے میری |
سجاتا ہوں بزمِ ادب رات بھر میں |
خودی کو سناتا ہوں نظمیں میں اپنی |
اسی میں ہوں پاتا طرب رات بھر میں |
معلومات