دل کی باتوں کو چھپانا چھوڑ دو |
آؤ اب اظہار کا رستہ کریں |
آپ کے ہاتھوں میں میرے ہاتھ ہوں |
چاندنی میں ہم کہیں کھویا کریں |
اپنوں کی اس اجنبی نگری میں اب |
کس سے ملیے، کس سے کیا شکوہ کریں |
وہ کسی شام آتی نہیں لیکن |
یاد اس کی ہر شام آتی ہے |
ہم ایسے شب زادوں کو رات |
ایسی اداسی کام آتی ہے |
زخمِ شوق پہ کہنے کو لیکن |
ایک تسلی مدام آتی ہے |
میرے بدن میں گھلتا جا رہا ہے |
پھر جاں ستاں تیری تمنا کا زہر |
وہ جو نکلتا ہی نہیں تھا گھر سے |
گم ہو گیا وہ شخص جانے کس شہر |
جانے مجھے کیا ہو گیا ہے یارو |
اب چین پڑتا ہی نہیں کسی پہر |
پھر کھا گیا پت جھڑ بہار کے دن |
کیا رنگ لائے انتظار کے دن |
یہ زندگی ساری گزر گئی ہے |
آئے نہ لیکن وہ قرار کے دن |
یاد آتے ہیں کتنے تھے خوبصورت |
وہ عشق کے ہائے وہ پیار کے دن |
مرے خیالوں میرے خوابوں کی مہک |
وہ تھی یا تھی کوئی گلابوں کی مہک |
مرے اُداس کمرے کی فضا میں ہے |
ترے بدن کی یا کتابوں کی مہک |
کبھی تو یادیں کوئی ساز چھیڑیں گی |
کبھی تو آئے گی وہ خوابوں کی مہک |
یہ معاشرہ تو ہے خداؤں کا معاشرہ |
میرا اس معاشرے سے کوئی واسطہ نہیں |
اس خرابے میں کوئی جگہ نہیں مرے لیے |
اے شریکِ حال کیا یہ کوئی حادثہ نہیں |
اس فسانے میں فقط تیرے ہی فسانے ہیں |
میرے درد کا یہاں کوئی تذکرہ نہیں |