| اب کوئی خواب نہیں بُننا مجھے |
| اپنے دل کی بھی نہیں سننا مجھے |
| خود کو آزاد کروں گا اب میں |
| دشت آباد کروں گا اب میں |
| بس تری یادوں نے الجھایا بہت |
| اپنی الفت کا صلہ پایا بہت |
| لمحوں کو شاد کروں گا اب میں |
| خود کو ہی یاد کروں گا اب میں |
| اب نہیں رکھنا مجھے غم کا حساب |
| اب بدل دوں گا سبھی شوق کے باب |
| تم کو آواز نہیں دوں گا میں |
| درد کو ساز نہیں دوں گا میں |
| تجھ کو آزاد کروں گا اب میں |
| دل کو آباد کروں گا اب میں |
| رات بھر اب نہیں روؤں گا میں |
| بڑے آرام سے سوؤں گا میں |
| کوئی فریاد کروں گا اب میں |
| نہ تجھے یاد کروں گا اب میں |
معلومات