ہٹا دے گھٹاؤں کا آنچل مرے چاند
مرے دل کی دھڑکن ہے بیکل مرے چاند
تجھے ڈر تھا دن کا مگر اب ہوئی شام
نظر آ مجھے میرے پاگل مرے چاند
بہت دن ہوئے ہیں پرائی زمیں پر
ہمیں ڈھونڈتا ہے فلک چل میرے چاند
گھڑی بھر زرا دیکھنے تو دو ہم کو
نظر آتے ہی مت ہو اوجھل مرے چاند
نکل کر سرِ شام کر ہجر کے اس
ادھورے فلک کو مکمل مرے چاند
ہوں اک عمر سے محوِ گردش زمیں پر
تیری طرح میں بھی مسلسل مرے چاند
کروں گا کہاں تک میں تیرا تعاقب
مرے پاؤں ہیں ہجر سے شل مرے چاند
سفر لمبا ہے دل کا آج اتنا ہی بس
مجھے نیند آنے لگی، کل مرے چاند

0
32