| تو ماضی تو ہی مستقبل ہمارا |
| تو ہی دریا تو ہی ساحل ہمارا |
| اگرچہ اب جدا ہیں ہم تو کیا ہو |
| ازل سے عشق تھا کامل ہمارا |
| جہاں ملتی ہیں بخشش میں وحشت |
| وہ ہے اک کوچئہ قاتل ہمارا |
| تمنائے محبت میں نہیں کچھ |
| سوائے دردِ دل حاصل ہمارا |
| محبت وہ جہنم ہے جہاں سے |
| بہت ہے لوٹنا مشکل ہمارا |
| ہمیں سمجھا گیا افسانہ کوئی |
| رہا باقی کہاں، قائل ہمارا |
معلومات