تو ماضی تو ہی مستقبل ہمارا
تو ہی دریا تو ہی ساحل ہمارا
اگرچہ اب جدا ہیں ہم تو کیا ہو
ازل سے عشق تھا کامل ہمارا
جہاں ملتی ہیں بخشش میں وحشت
وہ ہے اک کوچئہ قاتل ہمارا
تمنائے محبت میں نہیں کچھ
سوائے دردِ دل حاصل ہمارا
محبت وہ جہنم ہے جہاں سے
بہت ہے لوٹنا مشکل ہمارا
ہمیں سمجھا گیا افسانہ کوئی
رہا باقی کہاں، قائل ہمارا

0
17