درپن درپن ڈھونڈ رہا ہے بھولی بسری صورت اپنی |
کچھ دیوانے کو یاد نہیں کیسی تھی کیا تھی حالت اپنی |
جب سے میرے نین ملے نیلی نینو والی دیوی سے |
بدلے بدلے حال ہیں اپنے بدلی بدلی رنگت اپنی |
اس عشق میں ہے گلی گلی بدنامی کوچہ کوچہ رسوائی |
وہ اپنے گھر میں ہی رہے جس کو پیاری ہو عزت اپنی |
کیا فائدہ ہے ایسے نہ تو تو رہتا ہے نہ میں میں رہتا ہوں |
ایسی روکھی روکھی یاری سے بہتر ہے خلوت اپنی |
سانجھ سویرے کیوں ہاتھوں میں تو بادل بادل پھرتا ہے |
گھر کی حالت دیکھ زرا گرتی ہے شبنم سے چھت اپنی |
یہ بازارِ دل ہے یہاں یہ کھوٹے سکے نہیں چلتے ہیں |
چل اپنی دنیا دنیا والے جیب میں رکھ دولت اپنی |
خود کو سستا سمجھ کر میں نے لایا تھا بازار میں خود کو |
کوئی اپنا خریدار جب نہ پایا تو میں سمجھا قیمت اپنی |
صدیوں صدیوں گھر نہیں آیا جہاں سے ابھی تک بھر نہیں پایا |
کیسے آج اک مدت کے بعد پڑ گئ مجھ کو ضرورت اپنی |
یہ سودا گھاٹے کا سودا ہے دل جانے دے جانے دے |
سارا جیون مانگ رہی ہے کتنی مہنگی ہے حسرت اپنی |
دل کے ویرانے میں ہم نے دل سے کی تھی درد کی کھیتی |
موسموں نے ہی کروٹ بدلی رنگ کیا لاتی محنت اپنی |
وحشت وحشت صحرا صحرا رستہ رستہ گرد کا پہرہ |
ایسی دھندلی دھندلی فضا میں ماند پڑی ہے مورت اپنی |
صدیاں ہوئے گھر اپنے گئے ہوئے وہ گلیاں رستے یاد نہیں ہیں |
کس کو خبر ہے ہم سفرو اب کیسی ہے وہ جنت اپنی |
جیون سارے ان پہ وارے بیٹھے ہیں خالی ہاتھ بچارے |
دیوانوں کے انداز اپنے دیوانوں کی قسمت اپنی |
اس سنسار میں آتے ہی لگ گئے ٹھکانے سدھ بدھ اپنے |
جنگل جنگل بستی بستی کام آئی بس وحشت اپنی |
تو میری رگ رگ میں بستا ہے میں تیری رگ رگ میں بستا ہوں |
یہ فرقت و قربت کچھ بھی نہیں اپنے تئیں ہیں شرارت اپنی |
معلومات