| جانے پر تھا اڑا میں نے جانے دیا |
| درمیاں تھا ہی کیا میں نے جانے دیا |
| جس کی آنکھوں میں میرے لیے کچھ نہ تھا |
| رک بھی جاتا تو کیا میں نے جانے دیا |
| کتنے شکوے تھے کتنے گلے تھے مجھے |
| میں مگر چپ رہا میں نے جانے دیا |
| اس مہک رو کو جاتے ہوئے دیکھ کر |
| دل نے دی تھی صدا میں نے جانے دیا |
| اور کتنی وفا کرتا میں لوگوں سے |
| جس کو بھی جانا تھا میں نے جانے دیا |
| وہ جسے جانے کی جلدی تھی ہر گھڑی |
| کیا اسے روکتا میں نے جانے دیا |
| بات کرتا مگر سامنے میرے تھا |
| اک مریضِ انا میں نے جانے دیا |
| لڑنا بیکار تھا، کس نے کی تھی وفا |
| کون تھا بے وفا میں نے جانے دیا |
معلومات