میرے اندر سے جب گزر گیا وہ |
پوچھو مت کتنا مجھ سے ڈر گیا وہ |
اپنے وعدوں سے ہی مکر گیا وہ |
مجھ کو کتنا اداس کر گیا وہ |
وہ بہت دور تک چلا مرے ساتھ |
جانے پھر کس گماں سے ڈر گیا وہ |
اک تعلق تھا یا فریبِ نظر |
مجھ کو الجھا کے خود سنور گیا وہ |
بات کرنے کا حوصلہ نہ رہا |
میرے احساسوں کو کتر گیا وہ |
اس کو بھی پھر رہا نہ شوقِ قتل |
قتل کر کے مجھے سدھر گیا وہ |
اس ملاقات کی شبِ ہنگام |
مجھ کو برباد کر کے گھر گیا وہ |
کچھ بھی اس کو نظر نہیں آیا |
میرے دل کو بھی روند کر گیا وہ |
اب کہاں ڈھونڈوں اس کو میں یارو |
سنا ہے شہر چھوڑ کر گیا وہ |
خود کو آزاد کرکے الجھنوں سے |
سارے الزام مجھ پہ دھر گیا وہ |
میرے ہاتھوں سے ہاتھ وہ چھڑا کر |
تنہا ہی جانے کس سفر گیا وہ |
اس جہانِ خراب میں یونہی |
بے خبر آیا بے خبر گیا وہ |
ہجر کے پتوں اے خزاں کی ہواؤ |
کچھ پتا دو کہاں کدھرگیا وہ |
معلومات