یادِ کے شہر میں کھو گیا دل مرا
تیری دہلیز پر سو گیا دل مرا
شوق کے دشت میں دیکھتے دیکھتے
بوجھ سو ہجر کا ڈھو گیا دل مرا
دن کسی طور اس نے گزارا مگر
رات جب آئی تو رو گیا دل مرا
کون جانے مجھے کس کی حسرت رہی
کون جانے کہاں کھو گیا دل مرا
اب کسی سے بھی شکوہ نہیں کچھ مگر
اب یہ کس بات پر رو گیا دل مرا
اور قاتل ادائیں دکھاو نہ تم
بس کرو حسن والو گیا دل مرا

0
24