| یہ بھی کیا وقت کے دھارے میں بہا ہوں میں بھی |
| ایک دن خود سے بھی شاید نہ ملا ہوں میں بھی |
| میں نے چاہا تھا کہ ہر بات تمہیں کہہ ڈالوں |
| پر عجب یہ ہے کہ خود تک بھی چھپا ہوں میں بھی |
| تم بھی حیران ہو، میں بھی ہوں پریشان بہت |
| جیسے تم ہو مری جاں ویسا ہوا ہوں میں بھی |
| کتنا بےکار ہے دنیا کا یہ سارا قصہ |
| کچھ بھی ہونا تھا نہ کچھ بھی تو ہوا ہوں میں بھی |
| زندگی مجھ سے خفا تھی تو بچھڑ بھی جاتی |
| جاں کنارے پہ ہی کیوں جانے رکا ہوں میں بھی |
معلومات