لوگ تو بس گزر جاتے ہیں
سائے لیکن ٹھہر جاتے ہیں
پھر وہ جذبے کدھر جاتے ہیں
لوگوں کی طرح مر جاتے ہیں
جانے وہ کیسی ہے اب کہ ہم
خواب میں روز ڈر جاتے ہیں
سوچتا ہوں محبت کے دن
کتنی جلدی گزر جاتے ہیں
پہلے بنتے محبت کے خواب
پھر محبت سے ڈر جاتے ہیں
وہ بچھڑ جانے کے بعد بھی
جانے کیسے سنور جاتے ہیں
وہ بھی کب تک نبھاتا بھلا
من ہی ہیں من تو بھر جاتے ہیں
یاد آئے تو لگتا ہے یوں
جیسے موسم ٹھہر جاتے ہیں
تیری تصویر جو دیکھو تو
رنگ آنکھوں میں بھر جاتے ہیں
ہیں عجب تیری نگری کے لوگ
دن دہاڑے مکر جاتے ہیں

0
28