تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں
وہم الفت کے کتنے پیارے ہیں
ہم کو حیرت ہے جانے کیسے پھر
بعد بھی تیرے دن گزارے ہیں
ساری دنیا ہمارے قدموں میں ہے
ہم جو ہارے تو خود سے ہارے ہیں
جن کو دیکھا نہ تھا کبھی ہم نے
آج وہ بھی ہمیں پکارے ہیں
یوں ہی ضد پر اڑا ہے دل ورنہ
کارِ دل میں بہت خسارے ہیں
شبِ ظلمت کے آسماں پر کچھ
اب بھی امید کے ستارے ہیں
زندگی کے سفر میں جانِ سفر
بس تری یاد کے سہارے ہیں
چاند تارے یہ پھول یہ خوشبو
سب ترے ہونے کے اشارے ہیں
یوں ہی قسمت مری سنور جاتی
جس طرح گیسو یہ سنوارے ہیں

0
13