تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں |
وہم الفت کے کتنے پیارے ہیں |
ہم کو حیرت ہے جانے کیسے پھر |
بعد بھی تیرے دن گزارے ہیں |
ساری دنیا ہمارے قدموں میں ہے |
ہم جو ہارے تو خود سے ہارے ہیں |
جن کو دیکھا نہ تھا کبھی ہم نے |
آج وہ بھی ہمیں پکارے ہیں |
یوں ہی ضد پر اڑا ہے دل ورنہ |
کارِ دل میں بہت خسارے ہیں |
شبِ ظلمت کے آسماں پر کچھ |
اب بھی امید کے ستارے ہیں |
زندگی کے سفر میں جانِ سفر |
بس تری یاد کے سہارے ہیں |
چاند تارے یہ پھول یہ خوشبو |
سب ترے ہونے کے اشارے ہیں |
یوں ہی قسمت مری سنور جاتی |
جس طرح گیسو یہ سنوارے ہیں |
معلومات