یادیں کب تک سنبھال کر رکھتا
کسی دن اس کو بھول جانا تو تھا
دلوں نے گرچہ صبح دم توڑا
شام تک رشتہ یہ نبھانا تو تھا
ہم تھے مجبور وقت کے آگے
وقت نے ساز چھیڑا گانا تو تھا
آخری بار مل رہی تھی وہ
کیا کروں یارو مسکرانا تو تھا
ہائے اب سوچتا ہوں ہا افسوس
اسے اس دن گلے لگانا تو تھا

0
16