رات بھر مجھ کو جگاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
گیت الفت کے سناتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
کاش دیکھوں اس کو خوابوں سے نکل کر ایک بار |
مجھ کو خوابوں میں ستاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
یہ گماں ہوتا ہے ہر پل، وہ یہیں ہے، میرے پاس |
خواب بھی کیسے دکھاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
خواب سے اس گل بدن کی خواب سی خوشبو سے پھر |
میرے کمرے کو سجاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
جب سناتا ہوں اندھیری راتوں کے قصے تو پھر |
سینے سے مجھ کو لگاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
کتنی خواہش تھی کہ پل بھر کو ٹھہر جائے مگر |
بس بدن کو چھو کے جاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
طاقچے پر رکھی اس کی ڈائری کو کھول کر |
یادِ ماضی کو جگاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
ایک تنہائی کا جنگل ہے، اندھیرا ہے گھنا |
ایسے میں اور خاک اڑاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
میں یہ کوشش کرتا ہوں سوچوں کا دھاگہ ٹوٹ جائے |
سلسلے اور ہی بڑھاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
دشتِ دل میں گل مچاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
آگ نیندوں کو لگاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
ایسی دلکش شبنمی اور چاندنی سی راتوں میں |
میرے اشکوں میں نہاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
ؕمیرے گھر کے چھت پہ میرے خوابوں کے اک چاند کو |
اک اشارے سے بلاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
مخملی آغوش میں لے کر مجھے پھر صبح تک |
میری غزلیں گنگناتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
میرے دل کے زخموں پر انجان بن کر ہنستی ہے |
کس طرح مجھ کو ستاتی ہے وہ خوابوں کی مہک |
معلومات