اب کوئی چاند سرِ شام نہیں چمکے گا
مر گئے چاندنی میں لوگ نہانے والے
اب کوئی دستکِ امید نہیں ہوگی یہاں
لوگ بچھڑے ہوئے واپس نہیں آنے والے
وہ فقط پیار کے افسانوں میں ہی ملتے ہیں
اس جہاں میں نہیں ملتے ہیں نبھانے والے
ملتے ہو جی مگر ایسے نہ ملو بے رخی سے
دل ملاؤ ارے او ہاتھ ملانے والے
یہ جہاں تو ہے اندھیروں کا جہاں رہنے دے
دم بہ دم روشنی کے خواب دکھانے والے
اب کوئی شام گلابوں کی نہیں آئے گی
دور ہیں خواب سے وہ خواب سجانے والے
زندگی چپ ہے، کسی درد کی آہٹ بھی نہیں
کیا گئے لوگ جو دنیا کو ہنسانے والے
کتنی خاموش ہوئیں آج وہ راہیں، جن پر
پھول رکھ دیتے تھے آکر مسکرانے والے

0
19