| کتنی آنکھوں سے خون برسا |
| کتنے منظر بکھر گئے ہیں |
| کتنی آنکھیں ترس گئی ہیں |
| کتنے مقتل سنور گئے ہیں |
| کتنا دلکش ہے مقتلِ جاں |
| ہائےسفاک کی ادائیں |
| یہ بہتا خوں کسے پکارے |
| سنتا ہے کون کس کی آہیں |
| بہتی ہیں درد کی ہوائیں |
| چھائی ہے پھولوں پر خماری |
| گلشن کو ہی بنایا مقتل |
| یہ رت ہے اک صدی سے جاری |
| چھایا ہے موت کا تلاطم |
| پھولوں کا ہے خیال کس کو |
| جو سب ہیں محوِ رقص بسمل |
| دِکھتی ہیں آنکھیں لال کس کو |
| کتنے چہرے تھے کل جو اپنے |
| کتنے قصے تھے دل کے اپنے |
| جن کے ہم نے تھے خواب دیکھے |
| آئے دن وہ عذاب بن کے |
معلومات