چلتے ہیں سرد ہوا کے دھارے ڈل کے کنارے
تیرتے ہیں یادوں کے شکارے ڈل کے کنارے
جانے کس خوشبو کے سہارے ڈل کے کنارے
کب سے بیٹھے ہے ہجر کے مارے ڈل کے کنارے
تیرے بغیر بھی دیکھتا ہوں میں ساتھ تمہارے
مہکے مہکے سے شام نظارے ڈل کے کنارے
کہکشاں روشنیوں کی جیسے پھیلی ہوئی ہے
آج اترے ہے کتنے ستارے ڈل کی کنارے
پانی کی آتی جاتی لہروں پر گنتا ہوں
تجھ سے بچھڑ جانے کے خسارے ڈل کی کنارے
گہرے اور خاموش ان نیلے پانیوں میں آج
محوِ رقص ہیں عکس تمہارے ڈل کے کنارے
کتنے دلکش تھے سارے تمہیں یاد تو ہے ناں
لمحے جو ہم نے ساتھ گزارے ڈل کے کنارے
خواب میں یا کہ حقیقت میں جانے کب تک تھے
میرے ہاتھوں میں ہاتھ تمہارے ڈل کے کنارے
رات کے سناٹوں میں گونجتی ہے تنہائی
جیسے چیخیں کوئی پکارے ڈل کے کنارے
زندگی تھم سی گئی ہوں اک لمحے میں جیسے
چھپ گئے خواب وہ سارے ہمارے ڈل کے کنارے
اڑتے پرندے پانی کی لہریں کنول کی خوشبو
پوچھتے ہیں یہ تمہارے بارے ڈل کے کنارے
دل کے دامن میں رہ گئیں بس یادیں تیری
زندگی چھوڑ آئی کے کنارے ڈل کے کنارے
چاند بھی دیکھو اتر گیا ہے ڈل کے پانی میں
اب اٹھ چل اپنے گھر پیارے ڈل کے کنارے

54