کسی کی دسترس میں آ تو سہی |
کسی لیلی سے دل لگا تو سہی |
نہ کوئی بات اور نہ کوئی گلہ |
کیا ہوا میری جاں بتا تو سہی |
گر محبت نہیں تو نفرت ہی |
کوئی تعلق مگر نبھا تو سہی |
پردے اس پار کیا ہے جانتا ہوں |
درمیاں سے یہ سب ہٹا تو سہی |
ٹوٹ جائے گا چاند کا بھی زُعْم |
تو کسی روز چھت پہ آ تو سہی |
کتنے خوابوں کو منزلیں ملتں |
تو نظر سے نظر ملا تو سہی |
آئیں گے چارہ ساز بھی لیکن |
اچھا سا کوئی زخم کھا تو سہی |
شام ہی سے ہے دل اداس بہت |
جانی کوئی غزل سنا تو سہی |
معلومات