| تیرے خیال کی چادر اوڑھے ڈل کے کنارے |
| جانے کب سے ہم ہیں بیٹھے ڈل کے کنارے |
| پھولوں سے اٹھتی ہے اس کے بدن کی خوشبو |
| رقصاں ہیں ہائے کتنے سائے ڈل کے کنارے |
| کتنے مسافرِ رفتگاں محوِ سیر و سیاحت |
| پھرتے ہیں دیکھو سائے سائے ڈل کے کنارے |
| تم جو چلتی تھی تو کنارے مہک اٹھتے تھے |
| تیرے بغیر ہیں سب ویرانے ڈل کے کنارے |
| تیری آنکھوں کی جھیلوں میں ڈوب کے ہم نے |
| دیکھے ہیں سپنے کیسے کیسے ڈل کے کنارے |
معلومات