مجھ کو تم اللہ کے واسطے تنہا نہ چھوڑو |
میں تنہائی میں خود کو کھانے لگ جاتا ہوں |
پہلے نچوڑتا ہوں یادوں سے سب اس کے رنگ |
پھر اس کی تصویر بنانے لگ جاتا ہوں |
میں تُجھ سے ہی نکلتا ہوں دریا کی صورت |
تجھ میں ہی گم ہو کے ٹھکانے لگ جاتا ہوں |
میرے خیالوں میں جب بھی وہ خفا ہوتی ہے |
اس کو بچوں کی طرح منانے لگ جاتا ہوں |
کوئی حال نہ پوچھو مجھ سے کہ میں اسکی یاد |
میں پھر خوں کے آنسو بہانے لگ جاتا ہوں |
دل کی دنیا میں ہیں خوابوں کے جو ٹوٹے محل اب |
اس ملبےکے نقشے بنانے لگ جاتا ہوں |
معلومات